آج پھر ہے دل اداس میرا نیند نہیں ہے مجھ کو آنے کی لوگ وعدے تو کر ہی لیتے ہیں بات کرتے ہیں کب نبھانے کی میت پہ میری ضرور آئیں گے پہلے فرصت نہیں آنے کی سن کر غزل میری لگے کہنے یہ غزل ہے کسی دیوانے کی