اداس شام کی ایک نظم
Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attockوصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سر زنش ہے
 کہ ہجر موسم نے رست رستے سفر کا آغاز کیا
 تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی
 رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے
 ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو گزر نہ پائے تو یہ نہ کہنا
 کہ تتلیوں نے گلاب رستے بدل لئے ہیں
 اگر کوئی شام بے بس تھی شب کی تاریکیوں کے ہاتھوں
 تمہاری خواہش کی مٹھیاں بے دھیانیوں میں کبھی کھیلیں تو یقین کرنا
 کہ میری چاہت کے جگنوؤں نے
 تمہارے ہاتھوں کے لمس تازہ کی خواہش میں
 بڑے گھنیرے اندھیرے کاٹے
 مگر یہ خدشے، یہ وسوسے تو تکلف ہیں
 جو بے ارادہ سفر پہ نکالیں
 تو یہ تو ہوتا ہے یہ تو ہو گا
 ہم اپنے جذبوں کو مخبمد رائیگاں کے سپرد کر کے
 یہ سوچ لیں گے
 کہ ہجر موسم تو وصل کی پہلی شام سے ہے
 سفر کا آغاز کر چکا تھا
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 