اداس ہیں
Poet: صاحبزادہ ٰعزیر اللہ By: صاحبزادہ ٰعزیر اللہ, Islamabadاس شھرِ خموشاں کے دریچے اداس ہیں
باغیچے بھی سنسان ہیں، غنچے اداس ہیں
صبحِ ازل سے لکھا ہے قسمت میں اضطراب
مخلوق بھی، خالق کے بھی چرچے اداس ہیں
آئی ہے میرے شہر پہ ایسی خزاں کہ اب
شبنم ، بہار ، تتلی ، پرندے ____ اداس ہیں
کھیلوں کے جو میدان تھے، میدانِ حرب ہیں
سٹاپو ، پتنگ ، گْڈیاں ، کنچے ____ اداس ہیں
مالی چمن کا راہئ راہِ عدم ہوا
اب کے برس گلاب کیا ، لالے اداس ہیں
تم کیا گئے کہ شہر کی رونق بھی گل ہوئی
لیل و نہار ، بارشیں ، کوچے ____ اداس ہیں
یوں جانبِ میخانہ سے گونجی ہے اک صدا
شمع ، خمار ، ساقی و پیالے اداس ہیں
آئی شبِ وصال بھی فرقت لئے عْزیر
ان کی ادائیں ، شوخیاں ، دیدے اداس ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







