یہ کبھی کبھی دل میں کھو جنا
کبھی ان کی یادوں کو سوچنا
کبھی گذری باتوں کو کھولنا
کبھی اپنے اشکوں کو تولنا
یہ جو گزری باتوں کا خواب ہے
یہ فقط ادھورا سراب ہے
میری زیست کی ہے یہ بے بسی
یہ تو جگ کا طالم جواب ہے
کہ وہ شخص ظالم و بے وفا
جو وفا کے معنی تھا جانتا
کسی اور کے گھر اتر گیا
میری راتیں سونی وہ کر گیا
میرا دل مچلتا ہے اس طرح
کہ چراغِ شب جلے جس طرح
اِسے کچھ کہوں تو میں کیا کہوں
اسے کچھ بتاؤں تو کس طرح
میں نے اپنے دل سے جو یہ کہا
کہ وہ شخص اپنا نہیں رہا
میرے دل نے رو کے یہ خود کہا
اسےُ بھول جا، اسےُ بھول جا
یہ جو گزری باتوں کا خواب ہے
یہ فقظ ادھورا سراب ہے