کہیں تو اک کمی سی ہے
کیوں آنکھ میں نمی سی ہے ؟
کہیں کھو گیا ہے دل ربا
کیوں ہوش سا ہے بافتہ ؟
کہیں دل میں ہے میرے کسک
کیوں لے گیا وہ دل میں شک ؟
کہیں تو مجھ سے پوچھتا
کیوں بے وجہ سا کوچ تھا ؟
کہیں تو وہ شہر بدر ہوا
کیوں وہ یوں در بدر ہوا ؟
کہیں جو تھی اُسے رنجش
کیوں لے گیا دل میں خلش ؟
کہیں تو مجھ سے روٹھ گیا
کیوں وہ مجھ سے چھوٹ گیا ؟
کہیں ختم ہوں اس کی ہجرتیں
کیوں نہ یاد آئیں میری قربتیں ؟
کہیں جو ہے دل میں اضطراب
کیوں یاد کا ہے اس کی عذاب ؟
کہیں یاد آئے میرا عشق سا
کیوں روئے پھر وہ بے بہا ؟
کہیں تو اُس کو ملال ہو
کیوں نہ وہ غم سے نڈھال ہو ؟
کہیں تو چاک یہ بھید ہو
کیوں نہ ناز میں چھید ہو ؟
کہیں تو ٹوٹے میری یاس
کیوں نہ آجائے میرے پاس ؟
کہیں تو دِکھ جائے دلبری
کیوں نہ ہو جائے مخبری ؟
کہیں تو دل کو قرار ہو
کیوں نہ فقط بس یار ہو ؟
کہیں پے ہو احساس لمس
کیوں نہ کروں میں اس کو مس
کہیں تو راز الفت دوام ہو
کیوں نہ شراب کا جام ہو ؟
کہیں جو اُسے بے ہوش ملوں
کیوں نہ راہ پے مدہوش ملوں ؟
کہیں تو مجھ کو نصیب ہو
کیوں نہ میرے قریب ہو ؟
کہیں تو قدموں کی چاپ ہو
کیوں نہ ہمارا ملاپ ہو ؟
کہیں تو مجھ سے گلہ کرے
کیوں نہ مجھ سے ملا کرے ؟
کہیں تو سب کچھ بھلا لے
کیوں نہ وہ گلے سے لگا لے ؟
کہیں ختم ہوں میری سسکیاں
کیوں نہ آئیں پھر سے ہنسیاں ؟
کہیں ہوتی خواہش پوری ہے
کیوں ہوتی خواہش ادھوری ہے؟
کہیں تو اک کمی سی ہے
کیوں آنکھ میں نمی سی ہے ؟