اسی کو ہم سے عشق تھا ہی نہیں
وہ ہمارے لئے تڑپا ہی نہیں
وقت ہجرت بھی اس کو دیکھا تھا
وہ ہمارے لئے رویا ہی نہیں
جب سے جاناں تجھے دیکھا میں نے
دل کسی اور پر آیا ہی نہیں
وہ نظر پھیر کہ شوخی سے مسکرادینا
یہ ستم آج تک بھولا ہی نہیں
رکھ حوصلہ منزل قریب ہے عاصم
مگر بے سود وہ ملا ہی نہیں