ارادہ ہے جب اپنی ہی کشتی ڈبونے کا تو

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

ارادہ ہے جب اپنی ہی کشتی ڈبونے کا تو
سمندر میں اب کوئی سیلاب نہیں آتے

میرے نینوں کو دیکھو انہیں کیا ہوا ہے
ان پتھروں میں اب کوئی خواب نہیں آتے

قصور کیا ہے میرا، میری زندگی کے مالک
ان کانٹوں کے گلشن میں اب کوئی گلاب نہیں آتے

اے پتھر دل جب سے تو روٹھ گیا مجھ سے
میری شاعری میں اب کوئی شباب نہیں آتے

اے سنگدل بے وفا کیوں چراتا ہے نظروں کو
ان سوالوں کے تو عرش سے بھی جواب نہیں آتے

خفا جو ھو جاتا تھا وہ تیری ھر بات پے تنویر
سوچتا ھوں شاید تجھے ہی کوئی آداب نہیں آتے

Rate it:
Views: 774
16 May, 2011