ریت ہاتھوں میں ضرور سمٹ سکتی ہے
ٹوٹ جائے جو شیشہ بھی تو جڑ سکتا ہے
بات ارادہ کی ہے جو ارادہ پکا کر لے
پر کٹا پنچھی بھی پنجرہ سے اُڑ سکتا ہے
یہ کیسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں مجبور ہیں ہم
انسان کہاں کسی کے اشاروں پہ مُڑ سکتا ہے
ہم ابن آدم ہیں مقبول ہے ہر سزا ہم کو
رب نے کی ہے ایسی قوت عطا ہم کو
ہم چنتے ہیں راستے کہاں مجبور ہیں ہم
بس مضبوط ارادہ سے ابھی دور ہیں ہم