دیکھا تھا ہم نے صدا ستاروں کو ہی
دوست چاند کایونہی نہیں ہے بنا جاتا
ہم بےکار کے خواب نہیں دیکھا کرتے
ارادوں کو پورا کرنے کا بھی ہے ارادہ
آگ بھی گلزار بن جاتی ہے اس کے لیے
آزمائشِ قدرت کو یقین سےجو ہے آزماتا
چنی ہے راہ تو پھر اس پر یقین سے چل
ارادہ پختہ ہو تو انسان کیا نہیں ہے پاتا
علم کاشہرہو گا دل تیرا، اگر پاک رہے
حکمت کا ہر ذرہ پاکیزگی میں ہے سماتا