شب کے تیسرے پہر
کیوں نظریں ٹکا ے
آسماں کو تکتے رهتے ہو
پہروں بیٹھے یونہی
باتیں من کی کرتے ہو
کبھی خود میں رهتے ہو سماے
تو کبھی چا ند سے دل بہلاے
یہ چا ند بھی ہستا ہو گا
چپکے سے کہتا ہو گا
ہیں لوگ عجیب ہی
یہ زمیں زاد بھی
ہو کے اک دوجے سے خفا
کرتے ہیں راز تاروں سے بیاں
فسوں سے بس اب نکلو بھی
اِن چا ند تاروں کے
ترسے ہیں تمھے سننے کو
کچھ لوگ پیارے سے
ہمراز میری جاں
یہ ستارے نہیں ہوتے
فقط آسماں کی ہیں زینت
یہ ہمارے نہیں ہوتے