ارے ناخداؤ ارے ناخداؤ
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: ارشد علی جٹ, Gojraارے ناخداؤ ارے ناخداؤ
کدھر لے چلے ہو وطن کی یہ ناؤ
کہ آگے تو ہر سو بھنور ہی بھنور ہیں
کوئی آ کے اس کو کنارے لگاؤ
ہو مقروض چاہے یا کنگال مِلت
تمھیں کیا تم اپنے اثاثے بناؤ
جِدَھر دیکھو بربادیاں ہی مچی ہیں
خدارا کچھ آنکھوں سے پَٹّی ہٹاؤ
تمھارے نشیمن کہیں اور ہیں تو
ہمارے لئے نہ جہنم بناؤ
یہاں سچ کی آواز جو بھی اٹھاۓ
اسے راستے سے نہ ایسے ہٹاؤ
بنو جس قَدَر چاہے فرعون لیکن
وِجے ہو گی حق کی یہ تم جان جاؤ
More Sad Poetry






