اسی امید پہ گزر گئے میری زندگی کےکئی ماہ و سال کہ شاید کوئی چمکتی صبح میرے مقدر کے اندھیرے کو اجالا بخشے گی کسی لمحے کی گئی ہوئی دعا اثر لے آئے اور میری قسمت کو سنوار دے ہاں اسی امید پہ سانسوں کا رشتہ استوار ہے زندگی سے