اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا تو آسماں کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا یہ دکھ نہیں اندھیروں سے صلح کی ہم نے ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں رہی