کیوں آج سانس مجھسےالجھ رھی ہے
شایدپھریادوہی کہانی کررہی ہے
جب انزست کی تنہاراتوں میں ہم چھت پر جایا کرتےتھے
دیکھ کر تنھا چاندکوباتوں میں لگایاکرتے تھے
ویران اجڑی راہوں میں جگنوکوتلاشہ کرتے تھے
اک روز ہمیں اک شخص ملا
چاند کی طرح تنہا تنہا
سب کےلئےکچھ خاص نہ تھا
پرمیرےلئےوہ عام نہ تھا
ہمیں پیاراس سےہوگیا
اقراراس سےھوگیا
وہ بھی پیار ہم سےکرتاتھا
جانےکہنےسےکیوںڈرتاتھا
ہم پیاران سےکرتےرہے
وہ بدنام ہمکو کرتے رہے
محبت کی شدت سےپگھل جائیگا اک دن
ہم کوشش مسلسل کرتےرہے
پھراسکوترس ھم پر آہی گیا
میںپیارتم سےکرتاہوںیہ جملہ زباں پرآہی گیا
یہ سن کریم خوشی جھوم اٹھے
سوچا آج جشن ہم منائیں گے
اس کیلئےخودکوسجائیں گے
ہاتھوںمیںمبندی رچائیں گے
پھرگھرآیےتھےخودکوسجانےکیللئے
پہلےہی بارات آئی تھی ہمیںلےجانےکیلئے
وہ دیکھتارہامیںسجتی گئی کسی اورکیلئے
ہاتھوںمیںمہندی رچتی گئی کسی اورکیلئے
دل کررہاتھااسکےگلےلگ جاوں
جی بھرکرآج خودکورلاوں
پرایسانہ کرپائےہم
بس اتناہی کہہ پائے ہم
مجھےچھوڑکرتجھکوساتھ جانا ہےکسی اورکے
اس میںکچھ تیراقصورنہیںپیارے
تجھےپیارہی ہم سے تب ہواجب ہم ہوگئےکسی اورکے
بس اتنی شکایت ہےوقت سے
ہمیںاتنی مہلت تودی ہوتی
ہم محبت کاجشن منا لیتے
اس کیلئےکچھ دیرتوخودکوسجالیتے
اسکےنام کی مہندی رچالیتے
کیوںآج سانس مجھ سے الجھ رہی ہے
شایدپھر یاد وہ کہانی کر رہی یے