جدا ہونے کے صدمے کو اگرچہ ہنس کے سہنا تھا
اسے رسمی ہی سہی لیکن خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی، مگر صحرا کی وحشت میں
میری بچپن سےعادت تھی، تجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر، وہ بارش میں ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے، کچھ نہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے نبھاتے بھی تو آخر کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے، ہمیں تو ان میں رہنا تھا