Add Poetry

اس آئنے میں دیکھنا حیرت بھی آئے گی

Poet: اقبال ساجد By: ساجد ہمید, Multan

اس آئنے میں دیکھنا حیرت بھی آئے گی
اک روز مجھ پہ اس کی طبیعت بھی آئے گی

قدغن لگا نہ اشکوں پہ یادوں کے شہر میں
ہوگا اگر تماشا تو خلقت بھی آئے گی

میں آئنہ بنوں گا تو پتھر اٹھائے گا
اک دن کھلی سڑک پہ یہ نوبت بھی آئے گی

موسم اگر ہے سرد تو پھر آگ تاپ لے
چمکے گی آنکھ خوں میں حرارت بھی آئے گی

کچھ دیر اور شاخ پہ رہنے دے صبر کر
پکنے دے پھل کو کھانے میں لذت بھی آئے گی

آنکھیں ہیں تیرے پاس تو پھر سطح آب پر
گہرائی سے ابھر کے عبارت بھی آئے گی

نکلیں چراغ ہاتھ میں لے کر گھروں سے لوگ
سورج کی رہ میں منزل ظلمت بھی آئے گی

یہ جانتا تو کاٹتا ساجدؔ نہ سائے کو
تلوار پر لہو کی تمازت بھی آئے گی

Rate it:
Views: 249
09 Dec, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets