اس سے ملاقات کی صورت نہیں رہی شاید اسے اب ہماری ضرورت نہیں رہی نہیں ہے اسے تڑپ ہم سے ملنے کی اب ہمارے دل میں بھی کوئی چاہت نہیں رہی پہلے سے نہیں ہیں قائم عشق کے سلسلے دل میں اب دکھ سہنے کی ہمت نہیں رہی