اس سے پہلے کہ میری روح پرواز کر جاۓ
وقت اڑ جاۓ
اور میں ہاتھ ملتی رہ جاوں
آخری بار آنا
میری بند ہوتی پلکوں کو دھیرے سے چھُونا
اور کَہنا
میں نے جو سُننا ہے
میں تم سے پیار کرتا ہوں
اور کۂہ دینا
تم نے فقط مجھے چاہا ہے
باقی جو سنگ ہیں
وہ موسم کے رنگ ہیں
یہ الفاظ میرے لیے کافی ہوں گے
چاہے جوٹ ہی ہوں
اور میں اسی لمحۓ
تمھارے ہاتھوں پہ سر رکھ کہ
مر جاوں گی
اپنی ذات سے نکل کر تجھے تنہا چاہوں
معلوم تجھے بھی نہ ہو تجھے میں کتنا چاہوں
میری ہر سانس امانت ہے تیری مسعود
اب تو ہی بتا اور تجھے کتنا چاہوں