اس سے ہمیں بچھڑنا گوارا نہیں تھا

Poet: Sohail Abbas By: Muhammad Sohail Abbas, Kot Sultan(Layyah)

اُس سے ہمیں بچھڑنا گوارا نہیں تھا
وہ شخص جو کبھی بھی ہمارا نہیں تھا

کیسے اُس کے پاس ہم چلے جاتے
جب اُس نے پلٹ کر پُکارا نہیں تھا

کس چیز سے تیری یوں ہم مثال دیتے
ایسی کوئی تشبیہہ و اِستعا رہ نہیں تھا

اِس بار ہم ہیں ڈوبے اِک ایسے سمندر میں
جس کا کوئی بھی کنارا نہیں تھا

مکرر تو سب مجھے کہتے رہے مگر
ان میں کوئی تیرا ‘‘دوبارہ‘‘ نہیں تھا

لوٹا دِیے ہیں میں نے اُس کے سارے تحفے
بھولنے کے لیے اُسے اور چارہ نہیں تھا

کچھ لمحہ تو ہم اُس کو تکتے رہے مگر
آنکھ جھپکی تو وہ منظر دوبارہ نہیں تھا

اِس بار اپنا بچنا کوئی معجزہ نہیں انجم
اِس بار اپنا کوئی سہارا نہیں تھا

Rate it:
Views: 558
09 Nov, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL