لبوں پہ دل کے افسانے نہ آئے
کناروں پہ سمند ر کے خزانے نہ آئے
سوتے میں ہی چونک اٹھتے ہیں ہم
آنکھوں کو خواب سجانے نہ آئے
عمر بھر ایسی جستجو میں رہے ہم مگر
لوٹ کر گزرے زمانے نہ آئے
کنارے پہ کھٹرے دہکھتے رہے سبھی
میری ڈوبتی کشتی بچانے نہ آئے
ہر بار جسے منا لہتے تھے مقبول
روٹھے ہم تو وہ منانے نہ آئے