اس نے تو نئی دنیا آباد کرلی ہےمگر
تم کیوں دل میں درد لیے پھرتے ہو
اس نے بہت سے دل اجاڑ دئیے اب تک
تم کیوں دیواروں سے لگ کر سسکتے ہو
اسے تو وصل جاناں سے فرصت نہیں ملتی
تم کیوں ہر لمحہ ہجر کی آگ میں سلگتے ہو
وہ تو پھولوں کی خوشبو سے مہکا رہتا ہے
تم کیوں خزاں کے پتوں کی مانند سوکھتے ہو
وہ تو اوربھی حسین و جواں ہو چکا ھے
تم کیوں آئنے میں اپنا عکس دیکھ کر ڈرتے ہو
وہ تمھیں ماضی کی اک بھول کہتا ہے
تم کیوں اس کی خاطر خود سے الجھتے ہو