اس نے دیکھا بھی تو کیا، اس نے نہ دیکھا بھی تو کیا

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سو گئے لوگ کہ آزاد ہوُئے
کوئی آواز سلاسل میں نہیں

کیوں بھوُلے ہوُئے ہیں صدیوں سے، انداز بپھر کر چلنے کا
پیاسے دریاؤں کو مژدہ ہو، وقت آگیا برف پگھلنے کا

اپنی نظروں میں بھی ہم اک لفظِ بے مفہوم ہیں
اس نے دیکھا بھی تو کیا، اس نے نہ دیکھا بھی تو کیا

یہ اور بات، خُدا بھی نہ مُجھ کو یاد رہا
تری وفا پہ قیامت کا اعتماد رہا

نظر میں شرم ہے، لب نیم وا ہیں، چہرہ گلاب
سحر کی ساری صباحت ترے جمال سی ہے

Rate it:
Views: 584
15 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL