اس نے یہ لکھ کر بھیجا ہے
اب آپ مجھے فون مت کرنا
کوئی ایس ایم ایس مت کر نا
پلیز مجھے تنہا چھوڑ دیں
کیسے بتاؤں اس پاگل کو
کچھ رابطے وڑے نہیں جائے
کچھ رشتے عمر بھر چھوڑے نہیں جاتے
دکھ اور سکھہ دونوں ہی سنگ چلتے ہیں
کبھی تقدیر کے ہاتھوں ہم خود ہی ہار جاتے ہیں
جو نہیں چاہتے تب وہی کر جاتے ہیں
کیسے تجھے پاگل میں بتاؤں
ماؤں کے سنگ ان کے لال بھی تو چلتے ہیں
ابھی تو نادان ہے
تبھے تو لڑتا ہے
کبھی جو ملا موقع مجھے
تب تجھے سمجاؤں گی
کیا گزری ہے مجھ پر آج کے دن
اے میرے پاگل نادان بیٹے
اس دن تیری ماں بے گھر ہوئی تھی
پھر بھی تیری راہ میں کھڑی تھی
پر تجھے تو لوٹ جانا تھا اپنے دیس
پر میں مرتے دم تک تجھے نا بھول پاؤں گی
اب کسی اور کو اپنا بیٹا بھی نا کہ پاؤں گی
تو نہیں مانتا احساسات سے جڑے رشتے
اب یہ رشتہ میں اپنے اندر ہی چھپا لے جاؤں گی
کبھی ملا تو ضرور تجھے بتاؤں گی
اپنے آنچل میں تجھے چھپاؤں گی
مگر خود سے اب دستک نا دوں گی کبھی تیرے در پر
تیری کہیں باتیں اب میں نبھاؤں گی
بھلے ابھی میری یاد نا آئے تجھے
پر میرا دعویٰ ہے
اک دن تو لوٹ آئے گا
تب تک بہت دیر ہو جائے گی
تو مجھے دیکھ نا پائے گا
جب تک جیوں گی
تیری آس کے دیے جلاؤں گی
جب کبھی تو تھکا ہارا لوٹ کر آیا
تب تک میں دنیا سے چلی جاؤں گی
کبھی فرصت ملے آسمان کی طرف دیکھنا
تجھے ہر ستارے میں نظر آؤں گی