اس پر لگی بہار کو کب تک میں دیکھتی

Poet: By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

اس پر لگی بہار کو کب تک میں دیکھتی
اک اجنبی کے پیار کو کب تک میں دیکھتی

پھولوں کے درمیان تو زندہ نہ رہ سکی
پاؤں میں چھبتے خار کو کب تک میں دیکھتی

وہ دور سے چلا گیا آنکھوں کو چوم کر
سانسوں کے انتشار کو کب تک میں دیکھتی

ڈسنے لگے تھے شام کو تنہائیوں کے غم
دل میں غموں کے غار کو کب تک میں دیکھتی

اک جس میں تیرے لمس کا شامل نہ ہو وجود
اُس رونقِ بازار کو کب تک میں دیکھتی

ساتھی تمہارے پیار کے رنگوں سے کھیل کر
اس گرد کوِ غبار کو کب تک میں دیکھتی

اس شہر میں تو پوچھنے والا نہ تھا کوئی
وشمہ ترے دیار کو کب تک میں دیکھتی

Rate it:
Views: 338
30 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL