تو نے معافی
تک کی زحمت
نا کی
میں روتی رہی
تیرے سخت
لفظوں سے کٹ
کر اپنی ذات کی
کرچیاں اٹھاتی
رہی
تو اک گہرا سمندر ہے
میں
تیری تیز موجوں سے
الجھتی رہی
اس نام کی محبت
نے کیا کیا
نا کیا میرے ساتھ
میں پھر بھی وفا
نبھاتی رہی
میں ڈر گئی
ہوں تجھ سے اتنا
دیکھ میرا حوصلہ
پھر بھی تیرے ساتھ
بنا کچھ کہے چلتی
رہی
سنو!
اگر تم عزت و شرف رکھتے ہو تو میں
رکھتی ہوں
لیکن تیرے ہاتھوں
اپنی عزت کی نیلامی
روز سہتی رہی
چاھت میں
میری جان
میں تجھے ٹوٹ کر
چاہا
اس چاھت کے تلاطم
میں
عزت میری
ڈوبتی رھی