اس کا مزاج جو مجھ سے بدل گیا
تنہائی کا سارا زہر جسم میں اتر گیا
ماند پڑ گئے ستارے آسماں پر
چاند اماوس کی کھائی میں اتر گیا
نیند سے بوجھل آنکھیں ذرا بند ہوئیں
وہ خاموشی سے پاس سے گزر گیا
اب مزاجوں میں پہلی سی ہم آہنگی نہ رہی
کبھی میں اس سے وہ مجھ سے بگڑ گیا
پہلے رہتا تھا وہ میرے آس پاس
تلاش میں اس کی اب میں دربدر گیا
غموں کا دل پر کبھی بوجھ نہ تھا
اس بار اک درد سا دل میں ٹھہر گیا