اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
Poet: Ahmed Faraz By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اس کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شبِ فراق
اے مرگِ ناگہاں! تیرا آنا بہت ہوا
ہم خلد سے نکل تو گئے ہیں پر اے خدا
اتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہوا
اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دشمنی
اس سے ذرا سا ربط بڑھانا بہت ہوا
اب کیوں نہ زندگی پہ محبت کو وار دیں
اس عاشقی میں جان سے جانا بہت ہوا
اب تک تو دل کا دل سے تعارف نہ ہو سکا
مانا کہ اس سے ملنا ملانا بہت ہوا
کیا کیا نہ ہم خراب ہوئے ہیں مگر یہ دل
اے یادِ یار! تیرا ٹھکانہ بہت ہوا
لو پھر تیرے لبوں پر اسی بے وفا کا ذکر
احمد فراز! تجھ سےکہا نا ، بہت ہوا
More Sad Poetry






