اس کی نظروں میں میں برا ہی رہا

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistan

اس کی نظروں میں میں برا ہی رہا
جانے کیوں مجھ سے وہ خفا ہی رہا

بن گیا وہ مرا شریک سفر
اور پھر اجنبی بنا ہی رہا

آہ کا اس پہ کچھ اثر نہ ہوا
میں بھی پتھر کو پوجتا ہی رہا

گھر سے نکلا تھا خود کو بہلا نے
دل چمن میں بھی پر بجھا ہی رہا

ہو سکی تم سے نہ مسیحائ
دل کا زخم آج تک ہرا ہی رہا

اس کے آنے کی جب خبر پائ
راستوں کو میں دیکھتا ہی رہا

ہے الگ ہی مرا انداز سخن
میں زمانے سے بھی جدا ہی رہا

نہ تھا تیرا نصیب وہ زاہد
اس کو رب سے تو مانگتا ہی رہا

Rate it:
Views: 603
24 Oct, 2012