پیار و الفت کی روشنی کر لی
کون زندہ ہے زندگی کر لی
پھول کھلتے نہیں ہیں شاخوں پر
میرے ہونٹوں کی نازکی کر لی
خون روتی ہیں آندھیاں دل میں
اب تو موسم کی تازگی کر لی
اس نے اتنا دیا ہے غم مجھ کو
درد بڑھتا رہا کمی کر لی
میں نے دیکھا ہے پیار کا دریا
اس کے ہونٹوں پہ تشنگی کر لی
کوئی رستہ نہیں ہے آنکھوں میں
کیسے نکلے وہ دوستی کر لی
رات کٹتی نہیں ہے اے وشمہ
"اس کی یادوں کی روشنی کر لی