اس کے اتنے قریب ہیں ہم تو
اب تو خود کے رقیب ہیں ہم تو
شعر کہتے ہیں چھوڑ کر سب کام
یار سچ مچ عجیب ہیں ہم تو
یہ دعا ہے نواز دے یا رب
علم و فن سے غریب ہیں ہم تو
ابن مریم سے اپنا رشتہ ہے
آشنائے صلیب ہے ہم تو
اب تلک عشق سے ہے محرومی
اب تلک بد نصیب ہیں ہم تو
ہم تو شاعر ہیں اے امنؔ گویا
اس صدی کے ادیب ہیں ہم تو