میں نہیں اب تو کرے گا مجھ سے اظہار وفا
آخر بدل ہی جائے گا یہ تیرا انکار وفا
بھول کر اپنی انا اپنی جفا اے دل شکن
چھوڑ کر اپنی روش کر لے اقرار وفا
جب تک تمہارے پاس ہیں اپنی قدر نہ پائیں گے
دور ہو جائیں گے تب سمجھو گے دیدار وفا
شہنائی میں تنہائی میں صحرا میں گلستان میں
یاد آئیں گے تمہیں ہم جیسے غم خوار وفا
کسی دل میں سوئی محبت جگانے کیلئے
پہلے اپنے دل کو کرتے ہیں بیدار وفا