افسوس

Poet: Aslam Jalali By: Aslam Jalali, Karachi

ہجوم دیکھ کر سند رہبری دیدی گئی انہیں
اٹھنے لگی ہر گھرسے جواں میت تو معلوم ہوا

ساحلوں پرلوگ محل بنا تے رہے شوق سے
پانی دریا کا پہنچا سمندر تک تو معلوم ہوا

بچوں نے چھین لی منصفی سر پرستوںسے
ختم ہوگئی گھر کی ہر برکت تو معلوم ہوا

پزیرائی ہونے لگی اغیار کی تہذیبوں کی
بزرگ ہونے لگے رخصت تو معلوم ہوا

شہروں میں جاکر کہلانے تو لگے معزز شہر
سوکھنےلگے گائوں کے درخت تو معلوم ہوا

معیار بدل گئے سب خاندانوں کوپرکھنے کے
پھیل گئی گھر گھر جب نفرت تو معلوم ہوا

کھل گئے ہیں دروازے کم ظرفوں کے لئے
لٹنے لگی جب پرکھوں کی وراثت تو معلوم ہوا

Rate it:
Views: 675
17 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL