ہجوم دیکھ کر سند رہبری دیدی گئی انہیں
اٹھنے لگی ہر گھرسے جواں میت تو معلوم ہوا
ساحلوں پرلوگ محل بنا تے رہے شوق سے
پانی دریا کا پہنچا سمندر تک تو معلوم ہوا
بچوں نے چھین لی منصفی سر پرستوںسے
ختم ہوگئی گھر کی ہر برکت تو معلوم ہوا
پزیرائی ہونے لگی اغیار کی تہذیبوں کی
بزرگ ہونے لگے رخصت تو معلوم ہوا
شہروں میں جاکر کہلانے تو لگے معزز شہر
سوکھنےلگے گائوں کے درخت تو معلوم ہوا
معیار بدل گئے سب خاندانوں کوپرکھنے کے
پھیل گئی گھر گھر جب نفرت تو معلوم ہوا
کھل گئے ہیں دروازے کم ظرفوں کے لئے
لٹنے لگی جب پرکھوں کی وراثت تو معلوم ہوا