الفت کو بجھا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: عمران احمد, اڈیالہ

الفت کو بجھا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر
نفرت کو ہوا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

جنت کی طرح ہوتا ہے گھر ویسے تو لیکن
دوزخ سا بنا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

جذبات کے ناتے ہوں یا پھر خون کے رشتے
قربت کو مٹا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

انسان تو انسان ہیں مرجھائیں نہ کیسے
پیڑوں کو سکھا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

وہ زخم نہیں لگتے کبھی تیغ و سناں سے
جو زخم لگا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

ہتھیاروں سے وہ حشر بپا ہوتا نہیں ہے
جو حشر مچا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

تہذیب و ثقافت میں تفاوت نہ ہو چاہے
سیمائیں بنا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

ہو جاتی ہیں پھر راکھ کئی نسلیں دہک کر
جب آگ لگا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

بستے ہوئے شہروں کو میں نے دیکھا ہے دیپک
شمشان بنا دیتے ہیں الفاظ کے نشتر

Rate it:
Views: 162
03 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL