الفت کی چاہت نے ہمیں بدنام کر دیا
ہر خوشی کو ہماری بے سکون کر دیا
ہم نے کبھی نہیں چاہا کہ پیار ہمیں بھی ہو
پھر کسی کی نظر نے ہمیں تمام کر دیا
مدت سے تھی کسی سے ملنے کی آرزو
خواھش دیدار میں سب کچھ گنوا دیا
کسی نے دی خبر کہ وہ رات کو آۓ گا
اتنا کیا اجالا کہ اپنا گھر تک جلا دیا
ایسا بھی کیا قَصور ہم نے کر دیا
کہ آپ نے اس طرح سے غیر ہم کو کر دیا
معاف کرنا اے ہمدم ہماری غلطیوں کو
جن کی وجہ سے آپ نے یاد کرنا کم کر دیا