تیرے انتظار میں کئی گھڑیاں
صدیاں بن کر گزر گئیں
آرزؤوں کی نازک کلیاں
آس بن کر زرد پتوں کی صورت بکھر گئیں
گھر جو کچھ دیر پہلے
یہاں خوشی محو رقص تھی
اب ماتم بین کر رہی ہے
اور ان آوازوں سے
میری سر ابھارتی خواہشیں ڈر گئیں
اس سے پہلے کہ میرا یہ وجود
بوسیدہ عمارت کی مانند ڈھے جائے
تم لوٹ آؤ