خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو
مجھ سے پوچھتے ہیں یہ
ان سیاہ راتوں میں
کیوں جاگتے ہو تم
کس کو سوچتے ہو تم
اداس بیٹھ کے چھت پہ
چاند دیکھتے کیوں ہو۔
بات اصل میں یوں ہے
چاند کی شرارت ہے۔
چاند آتا تھا ملنے۔
اب کہیں نہیں ملتا۔
بیٹھ کہ راتوں میں
کوستا ہوں چاند کو
اور انتظار کرتا ہوں
اپنی پہلی حالت کا
کیا تھا میں، بنا کیا ہوں
خود کے لوٹ آنے کا انتظار کرتا ہوں۔
خود کے لوٹ آنے کا انتظار ہے مجھ کو