پانی میں جو جام کو گھول بھی دو تو
انجان نہیں ھیں ہم پیمانے کی خبر رکھتے ھیں
کبھی سوچتےھیں کےاب لوٹ جائے گھر کو
مگر چل دیئے قدم کہمیخانےکی خبر رکھتے ھیں
ٹہلتے ٹہلتے اکثر ہم بھول جاتے ھیں اپنا ہی پتا
کہ ہم جو ان کہ آشیانے کی خبر رکھتے ھیں
یہ عاشق یہ مجنوں جو اوبھرتے ھیں ہزاروں
نادان نہیں ھیں ہم ہر دیوانے کی خبر رکھتے ھیں
انجان رہے تو ہمارے اپنے ہی ہم سے
ورنہ ہم تو ( ا لفا ظ!) زمانے کی خبر رکھتے ھیں