اندازہ نہیں ہے

Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quetta

 چہرہ ہے مِرا دُھول، کوئی غازہ نہِیں ہے
اِس درد کا اُس شخص کو اندازہ نہِیں ہے

اِس بار حویلی میں انا کی ہُوں مُقیّد
کِس طرز کا گُنبد ہے کہ دروازہ نہِیں ہے

پکڑا تھا مِرے باپ کا کل اُس نے گریباں
وہ شخص ابھی شہر میں لی ہاذا نہِیں ہے؟

بس ایک ہی تلخی پہ تعلّق میں دراڑیں
اب ایسا بھی بے ربط یہ شِیرازہ نہِیں ہے

کیا تُم سے کہُوں کیسی کٹی تُم سے بِچھڑ کر
کُچھ لُطف نہیں زِیست میں، اب ماذہ نہِیں ہے

آسیب زدہ میرا مکاں، بال بکھیرے
ہے برہنہ عرصے سے مگر خازہ نہِیں ہے

سمجھا ہے سبب تُم نے اِسے ردّ بلا کا
لیکِن یہ مِرے درد کا خمیازہ نہِیں ہے

کُچھ بھی نہ رہا پاس گنوا بیٹھا تخیُّل
ہے دُھند کوئی، بانہیں نہِیں، یازہ نہِیں ہے

تو دیکھ رشِیدؔ آج گُھٹن پِھر ہے مُسلّط
سنّاٹا سا ہے کوئی خبر تازہ نہِیں ہے
 

Rate it:
Views: 258
21 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL