Add Poetry

اندر سے کوئی گھنگھرو چھنکے، کوئی گیت سنیں، تو لکھیں بھی

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اندر سے کوئی گھنگھرو چھنکے، کوئی گیت سنیں، تو لکھیں بھی
ہم دھیان کی آگ میں تپتے ہیں کچھ اور تپیں تو لکھیں بھی

یہ لوگ بیچارے کیا جانیں کیوں ہم نے حرف کا جوگ لیا
اس راہ چلیں تو سمجھیں بھی، اس آگ جلیں تو لکھیں بھی

دن رات ہوئے ہم وقفِ رفُو، اب کیا محفل کیا فکرِ سخن
یہ ہات رُکیں تو سوچیں بھی، یہ زخم سِلیں تو لکھیں بھی

ان دیواروں سے کیا کہنا، یہ پتھر کس کی سنتے ہیں
وہ شہر ملے تو روئیں بھی، وہ لوگ ملیں تو لکھیں بھی

خالی ہے من کشکول اپنا، کاغذ پہ اُلٹ کے سرمایہ
جو کشٹ کمائے لکھ ڈالے، دکھ اور سہیں تو لکھیں بھی

Rate it:
Views: 472
27 Aug, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets