اندر سے کوئی گھنگھرو چھنکے، کوئی گیت سنیں، تو لکھیں بھی

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اندر سے کوئی گھنگھرو چھنکے، کوئی گیت سنیں، تو لکھیں بھی
ہم دھیان کی آگ میں تپتے ہیں کچھ اور تپیں تو لکھیں بھی

یہ لوگ بیچارے کیا جانیں کیوں ہم نے حرف کا جوگ لیا
اس راہ چلیں تو سمجھیں بھی، اس آگ جلیں تو لکھیں بھی

دن رات ہوئے ہم وقفِ رفُو، اب کیا محفل کیا فکرِ سخن
یہ ہات رُکیں تو سوچیں بھی، یہ زخم سِلیں تو لکھیں بھی

ان دیواروں سے کیا کہنا، یہ پتھر کس کی سنتے ہیں
وہ شہر ملے تو روئیں بھی، وہ لوگ ملیں تو لکھیں بھی

خالی ہے من کشکول اپنا، کاغذ پہ اُلٹ کے سرمایہ
جو کشٹ کمائے لکھ ڈالے، دکھ اور سہیں تو لکھیں بھی

Rate it:
Views: 525
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL