انسانیت کو انسان کے سانچے میں ڈھالا
Poet: Bashar e Zandan By: Zeeshan Javeed, Lahoreانسانیت کو انسان کے سانچے میں ڈھالا جائے
کسی لاش کا کفن نہ کہیں اُتارا جائے
کوئی ایسی صبح میسر ہو کسی دن
پرندہ کوئی غلیل سے نہ مارا جائے
آبرو سر بہ رو رہے شاہ کے کوچے میں
کسی بہن کا دوپٹہ نہ اُتارا جائے
تم ٹھہرے رہو اسی دائرے میں
کہ باہر قدم سے کہیں نہ خسارہ جائے
بام بام رسوائی ہے درپیش مجھے
سوچتا ہوں درد میں کسی کو نہ پکارا جائے
ابلیس جلتا رہے گا آتشِ جہنم میں
اس عوض کہ انسانیت کا کفّارہ جائے
More Life Poetry






