یہ کیا ہے
کیسے بیان ہو گا
کون ہے وہ کہاں ہو گا
جس کو بتا پائیں
حالات دل سنا پائیں
اس بوجھ کو ہٹا پائیں
جو ہمارے من پہ ہے
کچھ باتیں دل کے گوشوں سے
خون چوستی جاتی ہیں
جب آئینہ کے سامنے ہوں
نگائیں پوچھتی جاتی ہیں
کون ہے وہ کہاں ہو گا
جو غموں سے عاری ہو
جسے نہ یہ بیماری ہو
چاہنے اور چاہے جانے کی
کسی کا مکمل کہلانے کی
کون ہے وہ کہاں ہوگا
جو ہمیں آزاد کر دے
جیون کو آباد کر دے
مگر شرائط سے عاری ہو
پھر سلسلہ جاری ہو
قید سے رہائی کا
خود سے آگائی کا
مگر یہ ممکن نہیں
کیونکہ انسانوں کی نگری میں
ہر کوئی بیمار ہے
خواہشات سے لاچارہے
تلاش میں ہے مبتلا
عجب سی ہے یہ سزا
عجب سا ہے یہ سلسلہ
یہ کیا ہے
کیسے بیان ہو گا