زندگی تیرے تصور کا اعادہ تو نہیں
شوق مرنے. کا ہمیں اتنا زیادہ تو نہیں
لب خاموش ہیں آواز دبی بیٹھی ہے
لاکھ محتاط سہی ضبط کاوعدہ تو نہیں
جان محفل!تمہیں جینے کا سلیقہ ہے مگر
ہم بھی باذوق ہیں اتنے بھی سادہ تو نہیں
تم نے جو سرد لہجے کو تپش دی ہے ابھی
یہ بتا! تیرا بچھڑنے کا ارادہ تو نہیں
تم بھی ممکن ہے تغافل نہیں کرتے لیکن
دل تیرے واسطے پہلے سا کشادہ تو نہیں