انکساری کی جسے زیست ادا دیتی ہے
حیات اسکو بہت دل سے دعا دیتی ہے
تمہیں سوچنے بیٹھوں تو سوچتی جاؤں
تمہاری سوچ راتیں جلدی بتا دیتی ہے
تیرے چہرے پہ پڑی درد کی مہین لہر
در و دیوار میرے دل کے ہلا دیتی ہے
دین و دنیا کی نعمتیں تجھے مطلوب ہیں تو
مانگ رب سے یہ صلاح مجھ کو دعا دیتی ہے
ایک محور پہ مرتکز رہیں میری آنکھیں
ہر شبیہ تیری ہی تصویر دکھا دیتی ہے
میں جس رستے پہ چلوں تیرا آستاں ہی ملے
مجھے ہر راہ تیرے در سے ملا دیتی ہے
کوئی خوشی ملے عظمٰی کہ مجھے غم ہی ملے
ہر ایک شے تیری چوکھٹ پہ جھکا دیتی ہے