انگڑائی پر انگڑائی

Poet: By: Adil Nazir, spina

انگڑائی پر انگڑائی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات میری تنہائی کی

کون سیاہی گھول رہا ہے وقت لیے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی کی ہرجائی کی

ٹوٹ گئے سیال نگنیے پھوٹ بہنے رخساروں پر
دیکھو میرے ساتھ نہ دینا بات ہے یہ رسوائی کی

وصل کی رات نہ جانے کیوں اصرار تھا اُن کو جانے کا
وقت سے پہلے ڈوب گئے تاروں نے بڑی دانائی کی

اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دُور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی

Rate it:
Views: 690
18 May, 2008