انہیں دیکھنے کی اس لئے جسارت نہیں کرتا
کیونکہ اب اشک ، چشم کی طہارت نہیں کرتا
جب سے دیکھا ہے بچہ کوڑے سے کھانا چنتے
میں کچھ بھی کھانے سے , حقارت نہیں کرتا
ہمارا حاکم جو غریبوں کے خوں پہ نادم ہوتا
توں قاتلوں کے جتھے کی صدارت نہیں کرتا
گر میری آبلہ پائی کا کچھ خیال کرتا وہ
تو سکونِ منزل، سر منزل غارت نہیں کرتا
میں جس شخص کی شہء پہ بے موت مارا گیا
وہ تو میرے مرقد کی بھی زیارت نہیں کرتا
اسے کہنا کہ کوئی اور نیا ڈھونڈ لے گاہک
کہ ساحل اب دردوں کی تجارت نہیں کرتا