ان آنکھوں سے کیا کیا نظارے دیکھتے ہیں
اٹھتے ہیں طوفان دل میں ہمارے دیکھتے ہیں
پھنس کر لہروں کے بھنور میں
سمندر کے کنارے دیکھتے ہیں
ہو گئے ہیں وہ اجنبی سے ملنے کے بعد
چھوڑ گئے ہیں عکس سارے دیکھتے ہیں
یہ دل تو رہتا ہے کھویا کھویا سا ہر لمحے
سوچوں کے دریچوں میں پیار کے اشارے دیکھتے ہیں
مل گیا ہے بہانہ زندگی بیتانے کا
انہیں ہمارے اوسان سارے دیکھتے ہیں