ان کی محفل اور میں رسوا ہوا
چھوڑئے جو بھی ہوا اچھا ہوا
جانے کب دل کی بجھے گی دید سے
یہ دیا مدت سے ہے جلتا ھوا
کہہ دیا اتنا کہ بس چاہا اسے
آپ کو معلوم کیا کیا کیا ہوا
دل ہماری اک نہیں سنتا کہ یوں
یہ بھی اک سردار کا بیٹا ہوا
دل ہمارا ٹوٹنا تھا چھوڑئے
یوں ہوا ایسا ہوا ویسا ہوا
اب مناؤ خیر اپنی یاد کی
اے ستمگر اب میں تم جیسا ہوا
جانتا ہوںمیں بھی اس اعجاز کو
ایک شاعر ہے مگر ٹوٹا ہوا