جانے کو جا چکی ہے کوئی روشنی نہیں
اور اپنے پاس اپنی بھی یہ زندگی نہیں
اب جارہی ہوں دور میں ، آؤں گی پھر کبھی
باتیں بھی ہوں گی پیار کی پر دل لگی نہیں
رکھا ہوا ہے آپ نے چاہت کا در کھلا
لیکن تمہارے پیار میں وہ دلبری نہیں
اب ڈھونڈتی ہوں میں بھی وہ فرصت کے رات دن
لیکن جہانِ آرزو میں زندگی نہیں
ہم دل کو لے کے آ گئے ہیں کس جہان میں
جنگل ہے آس پاس کوئی آدمی نہیں
نازک ہیں میرے ہاتھ میں قسمت کی چوڑیاں
دے دوں گی اپنی جان مگر ، خودکشی نہیں
رہتا ہے مجھ کو وشمہ جی اُس اجنبی کا پاس
جس نے وفا تو کی تھی مگر عاشقی نہیں