اور اپنے پاس اپنی بھی یہ زندگی نہیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاجانے کو جا چکی ہے کوئی روشنی نہیں
اور اپنے پاس اپنی بھی یہ زندگی نہیں
اب جارہی ہوں دور میں ، آؤں گی پھر کبھی
باتیں بھی ہوں گی پیار کی پر دل لگی نہیں
رکھا ہوا ہے آپ نے چاہت کا در کھلا
لیکن تمہارے پیار میں وہ دلبری نہیں
اب ڈھونڈتی ہوں میں بھی وہ فرصت کے رات دن
لیکن جہانِ آرزو میں زندگی نہیں
ہم دل کو لے کے آ گئے ہیں کس جہان میں
جنگل ہے آس پاس کوئی آدمی نہیں
نازک ہیں میرے ہاتھ میں قسمت کی چوڑیاں
دے دوں گی اپنی جان مگر ، خودکشی نہیں
رہتا ہے مجھ کو وشمہ جی اُس اجنبی کا پاس
جس نے وفا تو کی تھی مگر عاشقی نہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







