اپنا نہ بنا کر میرا دل تم نے توڑ دیا
فناہ کی ارزو لے کر جینا ہم نے چھوڑ دیا
نگاہ اپکی جب جھکی طلب ستائش نہ رہی
آئینوں کو سارے توڑ کر سجنا ہم نے چھوڑ دیا
میرے سنگ ٹھکرا کر احسان آپ نے جب کیا
آہوں کو اپنا کر ہنسنا ہم نے چھوڑ دیا
اَنسو خشک جب ہوئے آپ کی یادوں میں بے وفا
سکتو ں کو اپنا کر رُونا ہم نے چھوڑ دیا
خوابوں میں تم آکر جب سے مجھ کو ستاتی ہو
کاغذ قلم کو اُٹھا کر سُونا ہم نے چھوڑ دیا
تیرا سنگ نہیں جس میں اُس جہاں کو کیا کروں
بزرگی کو اپنا کر مچلنا ہم نے چھوڑ دیا
دیدار عیدوں سے منسلک تھا وہ بھی نہیں رہا
آپ نے آنا چھوڑ دیا عید منانا ہم نے چھوڑ دیا