اُداسی کا فسانہ شام تک ہے
ہمیں گھر لوٹ جانا شام تک ہے
تمہیں بھی یاد آئے گا بہت یہ
مرا ملنا ملانا شام تک ہے
ہم ایسے جل اُٹھے ہیں دوست سن
ہمارا دل جلانا شام تک ہے
بڑی ویران فضاء ہے بعد تیرے
جگر سے خوں بہانا شام تک ہے
مری یہ زندگی کچھ پل کی ہے اب
مرا پلکیں بچھانا شام تک ہے
لگانا تم مجھے اپنے گلے سے
ہمیں تیرا ستانا شام تک ہے